گزشتہ چند عشروں کے دوران پھلوں، پھولوں، پودوں، جڑی بوٹیوں وغیرہ کو ایک موثر طریقہ علاج کے طور پر رائج کرنے اور مقبول بنانے میں چند ایک نابغۂ روزگار ہستیوں نے جو، ان تھک جدوجہد کی ہے وہ ایک قابل ستائش کارنامہ ہے۔ ان کی تحقیقی صلاحیت، علمی تبحر اور ماہرانہ عملی تجربات نے اللہ تعالیٰ کی ان لازوال نعمتوں سے کماحقہٗ فائدہ اٹھانے اور اسے ایک باضابطہ قدرتی طریقہ علاج (Nature Cure) کے طور پر دنیا سے روشناس کیاہے جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں آج کروڑوں افراد اس سے استفادہ کررہے ہیں۔ اس علاج کی اہمیت اور افادیت کااندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ انسانی صحت کامعیار اس کی بدولت بہت بہتر ہورہا ہے اور ساری دنیا میں اسے جوش وشوق سے اپنایاجارہا ہے۔ ویسے تو بنی نوع انسان کو قدرت نے لازوال نعمتوں سے نوازا ہے جن کاشمار نہیں کیاجاسکتا ، قدرت کے اس کرشمے کا اگر مشاہدہ کریں تو یہ حقیقت ہمارے سامنے واضح ہو جاتی ہے کہ معجزۂ غذا کس طرح حسن شفاء میں ڈھل کر انسان کے لیے صحت وزندگی کا پیام بن جاتا ہے۔